حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام مرتضی رحیمیان نے کہا: کسی بھی عمارت کے گرنے کی ایک وجہوں میں سے ایک وجہ اس کے ستون کا کمزور ہونا ہے، اور مذہب اسلام کا ایک ستون نماز کو کہا گیا ہے، جس کی طرف سستی، عدم توجہ ہمارے مذہب کے زوال کا سبب بن سکتی ہے۔ یہی وجہ ے کہ حوزہ نیوز ایجنسی نے خصوصی طور پر نمازی مرکز کے ماہرین میں سے ایک سے گفتگو کا اہتمام کیا تاکہ دین اسلام کے اس اہم فریضے کے متعلق بات کی جا سکے۔
انٹرویو کچھ اس طرح ہے:
ایک مسئلہ جو بہت سے والدین کو درپیش ہو سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے بچے یا تو صبح کی نماز کے لئے نہیں اٹھتے یا مشکل سے اٹھتے ہیں۔ بچوں کو جگانے کاصحیح طریقہ کیا ہونا چاہئے اور اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے؟
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ:بچوں سے غلط طریقے سے پیش نہ آئین اور اس مسئلہ کو اور خراب نہ کریں۔ ایک 30 سالہ جوان شخص نے مجھے فون کیا اور کہا: میں نے 19 سال کی عمر سے نماز نہیں پڑھی۔ میں نے پوچھا، کیوں؟ اس نے کہا: میرے والد دیندار ہیں، میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز پڑھتا تھا، لیکن صبح کی نماز نہیں پڑھتا تھا۔ آخر کار میں جوان تھا، دن بھر کے کاموں سے تھکا ہوا ہوتا تھا اور رات میں دیر سے سوتا تھا۔ میرے والد نے اسی نماز کے لیے تین بار میرے کمرے کا شیشہ بھی توڑا۔ وہ کہتے تھے: اٹھو ۔ میں نہ اٹھتا اور پھر غصے میں شیشہ توڑ کر کہتے تھے: اٹھو، نماز پڑھو۔ زندگی کی برکت جا رہی ہے۔ تم نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ میں نے 19 سال کی عمر تک نماز پڑھی، جب میں 19 سال کا ہوا تو کافی جوان ہو چکا تھا اور میرے اندر مقابلے کی طاقت آچکی تھی او والدین کا مجھ پر کوئی زور نہیں چل باتا تھا، لہذا اپنے والد کی ضد کی وجہ سے میں نے باقی نمازیں بھی پڑھنا چھوڑ دیا۔ میں نے گیارہ سال سے نماز نہیں پڑھی۔ البتہ وہ جوان خود بہت پریشان تھا اور کہنے لگا: میں نماز کی طرف لوٹنا چاہوں گا۔ لیکن بچوں کے ساتھ ہمیں غلط رویہ نہیں اختیار کرناچاہیے۔
بعض وقت ہمارابچہ نماز صبح نہیں پڑھتا، لیکن ہمیں اس کے خلاف ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے کہ وہ بقیہ نمازیں بھی پڑھنا چھوڑ دے، بلکہ ہمیں صحیح طریقہ اپنانا چاہئے تا کہ وہ نماز پڑھنے لگے۔
نماز صبح کے لئے بچوں کو جگانے کے طریقے:
پہلا طریقہ: رات کو جلدی سونا، خاص طور پر 12-13 سال کی عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے بہت ضروری ہے، کیونکہ انہیں زیادہ سونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جوانی نیند کا موسم ہے۔ رات کو جلدی سونا بہت ضروری ہے۔ اگر وہ کہیں: ہمیں جلدی نیند نہیں آتی، تو ٹھیک ہےاس کے ایک گھنٹے بعد گھر کی لائٹس بند کر دیں۔
دوسرا طریقہ: اگر دیر رات کھانا کھایا جائے اور وہ کھانا سنگین بھی ہو، تو معدہ کھانے کو ہضم کرنے کے لئے دو گھنٹے تک کوشش کرتا ہے، تو پھر ایسی صورت میں بچہ صبح کے وقت کیسے بیدار ہو سکتا ہے؟ لہذا رات کا کھانا ہلکا اور لائٹ ہونا چاہیے اور اگر رات کا کھانا جلدی کھائے تو بہت ہی بہتر ہے۔
امام خمینی، جو تقریباً 13 سال نجف میں مقیم تھے، کہا جاتا ہے کہ رات کے کھانے میں وہ زیادہ تر پنیر، چائے اور اخروٹ کھاتے تھے، اخروٹ ایک گرم غذا ہے لیکن ہلکی غذا ہے۔
تیسرا طریقہ: اگلا نکتہ یہ ہے کہ روایات کے مطابق جب ہم صبح کی نماز پڑھنا چاہیں تو اپنے بچے کے قریب یا اس سے ایک یا دو میٹر کے فاصلے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھیں۔ ضروری نہیں ہے کہ زیادہ زور سے نماز ادا کی جائے، بلکہ اتنی تیز ہو کہ بچہ آپ کی اواز سن سکے۔
چوتھا طریقہ: نماز کے لئے اذان کہیں، اگر بلند آواز سے کہیں تو زیادہ بہتر ہے، البتہ چیخنا ضروری ہے۔ اذان کہے اور پھرنماز ادا کرے۔
پانچواں طریقہ: بچوں کو تین مرحلوں میں اٹھائیں، سب سے پہلے جب آپ باتھ روم جانا چاہ رہے ہوں اور وضو کرنا چاہ رہے ہوں، اس وقت اسے پکاریں اور بیدار کرنے کی کوشش کریں۔ دوسری بار جب آپ نماز کے لئے گھڑے ہوں تب اسی آواز دیں، اگر وہ کہے کہ ٹھیک ہے میں اٹھ رہا ہوں، تو اس سے کہئے کہ اگر آپ چاہیں تو میں 5 یا 10 منٹ میں دوبارہ جگاتا ہوں، تب تک تھوڑا اور سو لو؟ بعض اوقات ہم سے غلطی ہو جاتی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ اٹھو گے یا نہیں؟ وہ یہ بھی کہتا ہے: میں نہیں اٹھوں گا۔ یہ غلط بات ہے. ہمیں کہنا چاہئے: کیا آپ ابھی اٹھ رہے ہیں یا میں آپ کو 10 منٹ بعد دوبارہ اٹھاوں؟
چھٹا طریقہ: بچوں کو نماز صبح میں اچھا کھانا دیں، صبح صبح میں کچھ اچھا کھائیں اور بچوں کو کھلائیں۔ ایک خاتون نے کہا: میرے بچے کو انار بہت پسند ہے، میں اس کے لئے انار چھل کر کے فریج میں رکھ دیتی ہوں اور صبح جب میں اسے بلانا چاہتی ہوں تو انار کا پیالہ لے کر بلا لیتی ہوں۔ بچہ بہت دلچسپی کے ساتھ اٹھ کر انار کھاتا ہے اور دو رکعت نماز بھی پڑھتا ہے۔ بچے کو جگانے کے بعد اچھا کھانا ضرور دیں، خود کھائیں تاکہ وہ یہ نہ سمجھے کہ یہ اسکو رشوت دی جا رہی ہے۔